Breaking

Post Top Ad

Your Ad Spot

Gakhars Short History

Pervez%2BAkhter%2BKayani
SHORT BRIEFING ON GAKHAR KAYANI HISTORY

بے عمل فلسفہ زندگی پر چلنے والے گکھڑ ایران میں موجود ایک جگہ کیان کو اپنے قبلیے کی شناخت قرار دیتے ہیں حالانکہ قبیلائی پہچان جگہ سے نہیں شجرہ نسب سے ہوتی ہے۔اس غلط فہمی کا تدارک ضروری تھا کہ ایران میں موجود قصبہ کیان سیستان میں موجود جھیل کیانش اور زاہدان میں موجود قدیم کیانی قلعہ بنائے کے کیوجہ سے کیانی قبیلہ وجود میں آیا اور یہ جگہیں کیانی خاندان کی وئجہ پہچان بنیں۔قدیم تاریخِ ایران کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کے یہ جگہیں یہ مقامات کیانیوں کی وجہ سے وجود میں آئے،کیانی خاندان انکی وجہ سے وجود میں نہیں آیا اور نہ ہی ان جگہوں سے ہجرت کیوجہ سے یہ خاندان کیانی کہلایا۔تاریخِ ایران کی قدیم تاریخی داستان ایرانی دیومالا کے مطابق لفظ کیانیقدیم پہلوی زبان کی لفظ کے یا کئی سے مشتق ہے جسکی لفظی قدیم پہلوی زبان کے مطابق نیکی اور راستی ہیں۔ایرانی دیومالائی شہنشاہ جمشید کیانی شہنشاہ تھا جبکہ شہنشاہ جمشید کے پوتے فریدون بن آبتین نے ایرانی دیومالائی کرداروں میں سب سے پہلے اپنے ساتھ حرف کے کا لاحقہ لگایا اور تاریخِ ایران میں کے فریدون کہلایا۔بعدازاں اسی شجرہ نسب سے ایران کی باقاعدہ تاریخ میں زو بن طہماسپ کے بعد آنے والے حکمران قباد نے اپنے نام کے ساتھ کے لگایا اور کیقباد کہلایا۔یہ کیقباد قدیم ہنجامنشی یا آخامنشی خاندان کا چشم و چراغ تھا۔کیقباد ال سے یہ ہنجامنشی یا آخامنشی خاندان کیانی خاندان کہلانے لگا۔یہ قدیم دیومالائی پیشدادی کیانیوں ہی کی حکومت کا تسلسل تھا۔اسی وجہ سے ہم ایرانِ قدیم کے حکمران ادوار کو چار حصوں پیشدادی کیانیوں،ہنجامنشی کیانیوں، اشجانیوں کیانیوں اور ساسانی کیانیوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔جب ساسانی کیانیوں کے آخری حکمران یزگرد سوئم کو میں مسلمانوں نے شکست دے کر ایران پر قبضہ کرلیا تو بقول علامہ ابنِ خلدون ایران سے سالہ حکومتِ کیانیہ کا خاتمہ ہو گیا۔ ایران میں زوال کے بعد کیانی حکمران خاندان کے شہزادے قسمت آزمائی کے لئے ایران کے اردگرد کے علاقوں میں پھیل گئے بلکہ مسلمانوں کے ایران پر مکمل قبضہ سے سال قبل میں ایک کیانی شہزادے شہزادہ آزرجمشید نے گلگت پر قبضہ کرلیا ارو یوں گلگت،نگر،ہنزہ،چترال پر کیانی یا اسی خاندان سے کسی نہ کسی رشتہ و پیوند سے منسلک لوگ حکمراں ہوگئے جو انکے مرکزی مقام گلگت میں بعدازاں طرطرہ خانی کیانی کہلائے اور تا یعنی تقریبا سال گلگت پر حکمران رہے۔اس طرح اسی خاندان کے افراد میں سے ایک شخص یعقوب بن لیث کیانی نے میں سیستان و خراسان یعنی وادی ہلمند میں صفاری کیانیوں کے نام سے ایک نئے حکمران خاندان کی بنیاد رکھی جس نے تک تقریبا سال سیستان پر حکمرانی کی۔اِسی طرح افغانستان کا یمینی خاندان جس سے فاتح ہندوستان محمود غزنوی برآمد ہوا قدیم کیانی نسل ہی کا شہ پارہ تھا پوٹھوہار کے گکھڑ کیانیوں کے بارے میں مورخین میں دو آرا ہیں۔مورخوں کے ایک گروہ کے مطابق گکھڑ قدیم کیانی حکمران کے فریدون کے دور میں کروں اور پنڈں کی مہابھارت کی جنگ میں ایرانی شہنشاہ کے فریدون کی طرف سے پانڈو راجا مہاراج کے بیٹے کشن کی مدد کے لئے برصغیر میں آئے۔کشن کی مدد کے لئے جوقدیم ککرکیانی شمال ہند سطح مرتفح پوٹھوہار میں آئے تھے یہیں آباد ہوگئے ایرانی النسل ہونے کیوجہ سے اِن کا علاقہ شمالی ہند (پوٹھوہار) صدیوں ایک اکائی کی شکل میں باقی ہندوستان سے اپنی معاشرت وتہزیب میں بھی الگ رہا۔ یہ ککر ایکاجتمائی وجود کے طور پراپنی ایک الگ شناخت کے طور پر شمالی ہند میں مقیم رہے جن میں سے کچھ نے کشمیر،تبت و بدخشاں پر حکمرانی کی۔اِسی گروہ ککراں نے میں کابل کے کیانی حکمران سلطان قابل شاہ کے بیٹے گکھڑ شاہ کو اپنا قائد مان لیا جسے محمود غزنوی نے شمال کے دروازے پوٹھوہار کی حکمرانی تفویض کی کیونکہ محمود غزنوی کے ایک حملے کے دوران یہاں بسنے والے قدیم ککروں نے ہزار کی تعداد میں محمود کے خلاف انندپال کا ساتھ دیا تھا۔غالب امکان یہی ہے کہ یہ ککر کے فریدون کے دور کے ککروں ہی کی نسل کے افراد تھے جو بعدازاں کیانی النسل ہونے کی وجہ سے سلطان گکھڑ شاہ کے دستِ بازو بنے کیونکہ انندپال کے بعد تاریخ میں اِن کا علیحدہ کہیں زکر نہیں ملتا۔ بلکہ اِکے بعد یہ شمالی ہند و پوٹھوہار میں گکھڑ کے نام سے مشہور ہوئے اِسی وجہ سے خطہ پوٹھوہار میں سلطان گکھڑ شاہ سے گکھڑ کیانیوں کا زکر شروع ہوتا ہے جنہوں نے تا سال پوٹھوہار پر حکمرانی کی اور پھر اپنوں کی غداری اور مقامی افراد کی بیوفائی کیوجہ سے میں گکھڑ منڈی گجرات کے علاقے میں سکھوں کی بھنگی مسل سے اپنے آخری سلطان مقرب خان کی قیادت میں شکست کھائی۔سکھوں نے انہیں چن چن کر قتل کیا۔اِنکے مشہور قلعے پھروالہ،دانگلی،رام کوٹ، روات اور سلطان پور تھے۔جن میں سے اکثر کھنڈرات بن چکے ہیں جو گکھڑوں کی اجتمائی بے حسی پر ماتم کناں ہیں البتہ ان کے خلاف بنایا گیا قلعہ رہتاس آج بھی اچھی حالت میں موجود ہے جسکے در و دیوار اور سوہل دروازہ گکھڑوں کو دعوتِ فکر دے رہا ہے کہ تھے تو وہ آبا تمہارے ہی مگر تم کیا ہو تحریر راجہ پرویز اختر کیانی بڑل (منکلا کینٹ) ٖضلع جہلم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages